ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے غیر ملکی طلبہ کے ویزا اپائنٹمنٹس پر عارضی پابندی کے اعلان نے دنیا بھر کے طلبہ میں بے چینی پیدا کر دی ہے۔
امریکہ میں بی بی سی کے شراکت دار ادارے سی بی ایس نے ایک سرکاری میمو دیکھا ہے جس کے مطابق امریکی سفارت خانوں کو غیر ملکی طلبہ کو اسٹوڈنٹ ویزے جاری کرنے سے روک دیا گیا ہے، اور اب درخواست دہندگان کی سوشل میڈیا پروفائلز کی جانچ مزید سخت کی جا رہی ہے۔
یہ احکامات ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا امریکہ کی بعض اعلیٰ جامعات کے ساتھ تنازع جاری ہے۔ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ان اداروں کا جھکاؤ بائیں بازو کی طرف ہے اور وہ بعض صورتوں میں ’یہود مخالف‘ رویے کو فروغ دے رہے ہیں۔
سب سے زیادہ متاثر کون ہوگا؟
’اوپن ڈورز‘ نامی ادارے کے مطابق، جو بیرون ملک سے آنے والے طلبہ کے اعدادوشمار مرتب کرتا ہے، تعلیمی سال 2023–2024 کے دوران دنیا کے 210 ممالک سے تقریباً 11 لاکھ طلبہ نے امریکہ کی یونیورسٹیوں اور کالجوں میں داخلہ لیا۔
ان اعدادوشمار کے مطابق سب سے بڑی تعداد بھارتی طلبہ کی ہے، جن کی تعداد تقریباً 3 لاکھ 30 ہزار ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکی دروازے بند ہونے کی صورت میں طلبہ کینیڈا، برطانیہ، آسٹریلیا اور جرمنی جیسے متبادل ممالک کا رخ کر سکتے ہیں، جو حالیہ برسوں میں عالمی طلبہ کو اپنی جانب راغب کرنے کی بھرپور کوششیں کر رہے ہیں۔