پاکستان میں گدھوں کی تعداد 60.47 لاکھ تک پہنچ گئی ہے، جو کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 1 لاکھ 9 ہزار کا اضافہ ظاہر کرتی ہے۔ پاکستان بیورو آف اسٹیٹکس (PBS) کے مطابق اس اضافے کی بڑی وجہ چین میں گدھوں کے گوشت اور کھال کی بڑھتی ہوئی مانگ ہے۔
چین میں گدھوں کی کھال سے بننے والی ای-جیاؤ (Ejiao) نامی روایتی چینی دوا کی تیاری کے لیے ہر سال تقریباً 59 لاکھ گدھوں کی کھالیں استعمال کی جاتی ہیں۔ اس صنعت کی بڑھتی ہوئی مانگ نے دنیا بھر میں گدھوں کی آبادی کو متاثر کیا ہے۔ گوادر میں قائم ایک مذبح خانہ چین کی ضروریات پوری کرنے کے لیے گوشت، ہڈیاں اور کھالیں برآمد کر رہا ہے۔
ماضی میں گدھوں کی برآمد کے لیے پروٹوکولز کی منظوری میں تاخیر کا سامنا تھا، لیکن اب یہ رکاوٹیں دور کر دی گئی ہیں، جس سے اس کاروبار کو مزید فروغ ملا ہے۔
ملک میں مویشیوں کی تعداد میں بھی مجموعی اضافہ
صرف گدھوں ہی نہیں بلکہ پاکستان میں دیگر مویشیوں کی تعداد میں بھی خاطر خواہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ PBS کے مطابق ملک میں مویشیوں کی مجموعی تعداد 57 کروڑ 54 لاکھ سے بڑھ کر 59 کروڑ 71 لاکھ ہو گئی ہے، یعنی 21.71 لاکھ کا اضافہ ہوا ہے۔
اہم اعداد و شمار درج ذیل ہیں:
بھینسیں: 1.38 ملین اضافے کے ساتھ 4.7688 کروڑ
بکریاں: 2.35 ملین اضافے کے ساتھ 8.9393 کروڑ
بھیڑیں: 3.3119 کروڑ (گزشتہ سال 3.2731 کروڑ)
اونٹ: 14 ہزار کے اضافے سے 11.77 لاکھ
گھوڑے: ایک ہزار کے اضافے سے 3.83 لاکھ
خچر: 3 ہزار کے اضافے سے 2.27 لاکھ
یہ اضافہ دیہی معیشت، خوراک کی فراہمی، اور مویشیوں سے وابستہ صنعتوں کے لیے خوش آئند تصور کیا جا رہا ہے۔
ای-جیاؤ: ایک قدیم چینی روایت، لیکن عالمی اثرات
ای-جیاؤ کی صنعت چین کے صوبہ شین ڈونگ میں مرکوز ہے، جہاں 90 فیصد پیداوار ہوتی ہے۔ اس دوا کا استعمال 3 ہزار سال سے زائد عرصے سے ہو رہا ہے اور اسے چین کے ثقافتی ورثے اور روایتی طب کا اہم حصہ مانا جاتا ہے۔ تاہم، جانوروں کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرنے والی تنظیمیں، جیسے کہ The Donkey Sanctuary، خبردار کرتی ہیں کہ اس صنعت کی مانگ گدھوں کی عالمی آبادی کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔