اس سال کے بجٹ عمل کی ایک نمایاں خصوصیت "کلائمیٹ بجٹ ٹیگنگ” (Climate Budget Tagging – CBT) ٹول کا نفاذ تھا، جس کے ذریعے ماحولیاتی حساس اخراجات کو نیشنل کلائمیٹ چینج پالیسی کے مطابق درجہ بند کیا گیا۔ حکومت نے مختلف شراکت داروں کی مشاورت سے 5,000 سے زائد کاسٹ سینٹرز کو تین بنیادی زمروں اور 40 ذیلی زمروں میں کامیابی سے ٹیگ کیا۔ یہ ڈیٹا "سسٹین ایبل ڈیولپمنٹ پروگرام اچیومنٹ پروگرام” (SAP) سسٹم میں شامل کر دیا گیا تاکہ حساب کتاب اور رپورٹنگ کو مربوط اور آسان بنایا جا سکے۔
بجٹ بیان میں کہا گیا کہ یہ ٹیگنگ سسٹم حکومت کی ماحولیاتی اخراجات کی نگرانی اور ٹریکنگ کی صلاحیت کو مضبوط کرے گا، جبکہ باقاعدہ رپورٹس شفافیت میں اضافہ کریں گی اور مستقبل کی پالیسی سازی کی راہنمائی کریں گی۔
تفصیلی breakdown کے مطابق:
-
85.43 ارب روپے ماحولیاتی موافقت (adaptation) کے اقدامات کے لیے مختص کیے گئے ہیں تاکہ موسمیاتی مزاحمت کو بہتر بنایا جا سکے؛
-
603 ارب روپے ماحولیاتی اخراج میں کمی (mitigation) اور صاف ٹیکنالوجیز کی طرف منتقلی کے لیے رکھے گئے ہیں؛
-
28.33 ارب روپے ادارہ جاتی ترقی، تحقیق، اور صلاحیت سازی جیسے معاون شعبوں کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔
ماحولیاتی بجٹ میں اضافے سے پاکستان کی اس عزم کی عکاسی ہوتی ہے کہ وہ ماحولیاتی تحفظ کو قومی ترقیاتی منصوبہ بندی میں شامل کرے، تاکہ معیشتی ترقی موسمیاتی مزاحمت اور پائیداری کے اہداف کے مطابق ہو۔
بیان کے مطابق، وفاقی حکومت نے ماحولیاتی بجٹ کو ایک نظامِ حکمرانی کے طور پر اپنایا ہے تاکہ پالیسی سازی میں ماحولیاتی عوامل کو مرکزی حیثیت دی جا سکے۔ گرین بجٹنگ حکومت کو اس قابل بنائے گی کہ وہ موسمیاتی ترجیحات کو بجٹ کے عمل میں شامل کرے، تاکہ تمام وزارتوں اور محکموں میں عمل درآمد، نگرانی، جانچ اور رپورٹنگ کو یقینی بنایا جا سکے۔
اس کے علاوہ، بجٹ میں 2.76 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، جن میں سے 2.25 ارب روپے "گرین پاکستان پروگرام” کی توسیع کے لیے رکھے گئے ہیں، اور 32.5 کروڑ روپے وزارتِ موسمیاتی تبدیلی کی صلاحیت کو مضبوط بنانے کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔