اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں اچانک اور بھاری اضافے کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے دونوں پارلیمانی سربراہان سے وضاحت طلب کرلی ہے۔
سرکاری نوٹیفکیشن کے مطابق، 29 مئی 2025 کو جاری ہونے والے احکامات کے تحت اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی ماہانہ تنخواہیں 2 لاکھ 5 ہزار روپے سے بڑھا کر 13 لاکھ روپے کردی گئیں، جو یکم جنوری 2025 سے نافذ العمل ہوں گی۔ اسی فیصلے کے تحت ڈپٹی اسپیکر اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں بھی خاطر خواہ اضافہ کیا گیا ہے۔
یہ اضافہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب ملک شدید معاشی دباؤ کا شکار ہے، مہنگائی عام آدمی کی زندگی اجیرن بنا چکی ہے، اور حکومت خود کفایت شعاری پر زور دے رہی ہے۔ وفاقی وزراء کو رواں برس مارچ میں 140 سے 188 فیصد تک اضافہ دیا گیا تھا، جب کہ اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہیں بھی بڑھا کر 5 لاکھ 19 ہزار روپے کی گئی تھیں۔
دفاعی وزیر خواجہ آصف نے سوشل میڈیا پر ردعمل دیتے ہوئے اسے "غیرذمہ دارانہ مالی عیاشی” قرار دیا اور کہا کہ منتخب نمائندوں کو عوام کی مشکلات کا ادراک ہونا چاہیے۔ (ن) لیگی رہنما خواجہ سعد رفیق نے اس اقدام کو "اخلاقی دیوالیہ پن” سے تعبیر کرتے ہوئے اس پر نظرثانی کا مطالبہ کیا۔
ذرائع کے مطابق، وزیراعظم نے دونوں ایوانوں کے سربراہان سے تفصیلی رپورٹ طلب کی ہے اور ان کی مشاورت کے بعد ہی حتمی فیصلہ کیا جائے گا کہ یہ اضافہ برقرار رکھا جائے یا واپس لیا جائے۔