اداکارہ صنم چوہدری، جو شوبز کو چھوڑ کر روحانیت کی طرف مائل ہو چکی تھیں، نے حالیہ بیان میں کہا ہے کہ وہ دوبارہ ڈرامہ انڈسٹری میں شامل ہو سکتی ہیں — لیکن صرف دو شرطوں پر: اگر ڈرامے کا پیغام لوگوں کو اللہ کے قریب لے جائے اور اگر وہ اپنے حدود میں رہ کر، باپردہ یعنی حجاب میں کردار ادا کر سکیں۔ یہ بیان ایک گہری سوچ اور بدلتی ہوئی ترجیحات کو ظاہر کرتا ہے، جہاں کچھ فنکار اب شہرت اور ایمان کے درمیان توازن قائم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
یہ بیان جعلی نہیں لگتا، کیونکہ صنم نے 2021 میں عملی طور پر شوبز کو خیرباد کہا تھا اور سوشل میڈیا پر ان کی روحانی تبدیلی کا واضح عکس موجود ہے۔ وہ باقاعدگی سے اسلامی نصیحتیں اور دینی سوچ پر مبنی مواد شیئر کرتی ہیں، جو ان کے حالیہ طرزِ زندگی سے میل کھاتا ہے۔ اس لیے یہ بیان ان کی شخصیت اور سفر سے ہم آہنگ ہے۔
یہ پیغام صرف ذاتی انتخاب نہیں بلکہ میڈیا میں بڑھتے ہوئے رجحان کی عکاسی کرتا ہے، جہاں نور بخاری، انعم فیاض اور رابی پیرزادہ جیسے فنکار بھی اسی طرح کے فیصلے کر چکے ہیں۔ صنم کی ممکنہ واپسی صرف اداکاری نہیں بلکہ ایک مثبت پیغام کو فروغ دینے کی کوشش ہے ایسی کہانیاں جو دل کو بھی چھوئیں اور روح کو بھی جگائیں۔
ان کا حجاب اور شرعی حدود پر زور دینا ایک اہم سوال کو جنم دیتا ہے: کیا ہماری انڈسٹری ایسی جگہ ہے جہاں ایمان دار خواتین مرکزی کردار ادا کر سکیں؟ صنم کا مؤقف شاید مصنفین اور ہدایت کاروں کو مجبور کرے کہ وہ ایسی کہانیاں تخلیق کریں جو دینی اقدار کا احترام کریں اور ساتھ ہی کرداروں کو جاندار اور متاثر کن بنائیں۔
اگرچہ اس بیان پر ردِعمل مختلف ہے کچھ لوگ اسے خلوص پر مبنی قرار دے رہے ہیں جبکہ کچھ شکوک کا شکار ہیں مگر یہ امکان ایک نئی راہ ہموار کرتا ہے۔ صنم کی واپسی، اگر ہوتی ہے، تو یہ اس بات کی مثال بن سکتی ہے کہ شہرت اور روحانیت ایک ساتھ چل سکتے ہیں بشرطیکہ نیت صاف ہو اور راستہ واضح۔
اداکارہ صنم چوہدری، جو شوبز کو چھوڑ کر روحانیت کی طرف مائل ہو چکی تھیں، نے حالیہ بیان میں کہا ہے کہ وہ دوبارہ ڈرامہ انڈسٹری میں شامل ہو سکتی ہیں لیکن صرف دو شرطوں پر: اگر ڈرامے کا پیغام لوگوں کو اللہ کے قریب لے جائے اور اگر وہ اپنے حدود میں رہ کر، باپردہ یعنی حجاب میں کردار ادا کر سکیں۔ یہ بیان ایک گہری سوچ اور بدلتی ہوئی ترجیحات کو ظاہر کرتا ہے، جہاں کچھ فنکار اب شہرت اور ایمان کے درمیان توازن قائم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
یہ بیان جعلی نہیں لگتا، کیونکہ صنم نے 2021 میں عملی طور پر شوبز کو خیرباد کہا تھا اور سوشل میڈیا پر ان کی روحانی تبدیلی کا واضح عکس موجود ہے۔ وہ باقاعدگی سے اسلامی نصیحتیں اور دینی سوچ پر مبنی مواد شیئر کرتی ہیں، جو ان کے حالیہ طرزِ زندگی سے میل کھاتا ہے۔ اس لیے یہ بیان ان کی شخصیت اور سفر سے ہم آہنگ ہے۔
یہ پیغام صرف ذاتی انتخاب نہیں بلکہ میڈیا میں بڑھتے ہوئے رجحان کی عکاسی کرتا ہے، جہاں نور بخاری، انعم فیاض اور رابی پیرزادہ جیسے فنکار بھی اسی طرح کے فیصلے کر چکے ہیں۔ صنم کی ممکنہ واپسی صرف اداکاری نہیں بلکہ ایک مثبت پیغام کو فروغ دینے کی کوشش ہے ایسی کہانیاں جو دل کو بھی چھوئیں اور روح کو بھی جگائیں۔
ان کا حجاب اور شرعی حدود پر زور دینا ایک اہم سوال کو جنم دیتا ہے: کیا ہماری انڈسٹری ایسی جگہ ہے جہاں ایمان دار خواتین مرکزی کردار ادا کر سکیں؟ صنم کا مؤقف شاید مصنفین اور ہدایت کاروں کو مجبور کرے کہ وہ ایسی کہانیاں تخلیق کریں جو دینی اقدار کا احترام کریں اور ساتھ ہی کرداروں کو جاندار اور متاثر کن بنائیں۔
اگرچہ اس بیان پر ردِعمل مختلف ہے کچھ لوگ اسے خلوص پر مبنی قرار دے رہے ہیں جبکہ کچھ شکوک کا شکار ہیں مگر یہ امکان ایک نئی راہ ہموار کرتا ہے۔ صنم کی واپسی، اگر ہوتی ہے، تو یہ اس بات کی مثال بن سکتی ہے کہ شہرت اور روحانیت ایک ساتھ چل سکتے ہیں بشرطیکہ نیت صاف ہو اور راستہ واضح۔