پاکستانی بازاروں میں حال ہی میں ایسے چپل دیکھے گئے ہیں جن کے تلووں پر اسرائیل*ی جھنڈا پرنٹ کیا گیا ہے، جسے عوامی سطح پر ایک علامتی احتجاج کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ ہر قدم پر اس پرچم کو روندنا اس احتجاجی پیغام کو مزید مضبوط بنا رہا ہے، خاص طور پر اس وقت جب فلسطین پر ہونے والے مظالم کے خلاف عالمی آوازیں بلند ہو رہی ہیں۔
یہ چپل صرف ایک مزاحیہ یا فیشن کی چیز نہیں بلکہ ایک طاقتور سیاسی علامت بن چکی ہے۔ غزہ پر جاری حملوں اور معصوم شہریوں کی شہادتوں کے تناظر میں، پاکستانی عوام مختلف طریقوں سے اپنی یکجہتی ظاہر کر رہے ہیں، اور یہ چپل ان میں سے ایک نمایاں مثال ہے۔
سوشل میڈیا پر اس خبر نے تیزی سے مقبولیت حاصل کی، جہاں ویڈیوز اور تصاویر وائرل ہو گئیں۔ کچھ لوگوں نے اسے تخلیقی اور جرات مندانہ قدم قرار دیا، جبکہ کچھ نے یہ سوال اٹھایا کہ آیا اس طرح کا احتجاج کسی سنجیدہ مسئلے کو ہلکا تو نہیں کر رہا۔ بہرحال، زیادہ تر لوگوں نے اسے فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی کا مثبت قدم قرار دیا۔
دکانداروں کے مطابق ان چپلوں کی مانگ میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ خریدار اسے صرف ایک پراڈکٹ کے طور پر نہیں، بلکہ خاموش احتجاج کے طور پر دیکھ رہے ہیں، جو روزمرہ زندگی میں بھی ایک واضح پیغام بن کر شامل ہو گیا ہے۔
تاحال کسی سرکاری ادارے کی طرف سے اس چپل کی فروخت یا تیاری پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا، مگر یہ طرزِ احتجاج عوام کی توجہ کا مرکز ضرور بن گیا ہے۔