تل ابیب/تہران: مشرق وسطیٰ میں کشیدگی انتہائی خطرناک موڑ پر پہنچ گئی ہے، جب ایران نے اسرائیل کے خلاف میزائل حملے شروع کر دیے۔ ایرانی سرکاری میڈیا کے مطابق یہ حملے اسرائیل کے حالیہ فضائی حملوں کے جواب میں کیے جا رہے ہیں۔
جمعہ کی شب تل ابیب میں زور دار دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں، جب کہ اسرائیلی فوج نے تصدیق کی ہے کہ ایران کی جانب سے کئی میزائل اسرائیل کی طرف داغے گئے۔ وسطیٰ اسرائیل میں خطرے کے سائرن بجائے گئے اور شہریوں کو فوری طور پر پناہ لینے کی ہدایات جاری کی گئیں۔
اس سے قبل جمعے کی صبح اسرائیل نے ایران کے ایٹمی پروگرام اور اعلیٰ عسکری قیادت کو نشانہ بناتے ہوئے وسیع پیمانے پر حملے کیے۔ ان حملوں میں پاسدارانِ انقلاب کے سربراہ جنرل حسین سلامی اور ایران کے اعلیٰ ترین فوجی افسر میجر جنرل محمد باقری جاں بحق ہو گئے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے سخت ردِ عمل میں کہا کہ "اسرائیل اپنے اس حملے پر گہرے افسوس کا شکار ہوگا”۔ ایرانی سرکاری میڈیا کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے حملے تہران سمیت دیگر شہروں میں بھی جاری ہیں۔
دوسری جانب سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سی این این سے گفتگو کرتے ہوئے اسرائیل کی مکمل حمایت کا اعلان کیا اور ایران کو خبردار کیا کہ وہ جوہری معاہدے پر جلد واپس آئے "ورنہ کچھ باقی نہیں بچے گا”۔ رواں ہفتے کے اختتام پر طے شدہ امریکا-ایران جوہری مذاکرات اب غیر یقینی صورتحال کا شکار ہو گئے ہیں۔
صورتحال مسلسل تبدیل ہو رہی ہے۔