سوئٹزرلینڈ کے الپس پہاڑوں میں واقع گاؤں بلیٹن پر برچ گلیشیئر کا ایک بڑا حصہ گرنے سے گاؤں کا بڑا حصہ ملبے تلے دب گیا اور شدید تباہی مچا دی۔
اگرچہ کچھ دن پہلے ماہرینِ ارضیات کی وارننگ پر گاؤں خالی کرا لیا گیا تھا، ایک شخص لاپتہ ہے اور متعدد مکانات مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔
بلیٹن کے میئر، میتھیاس بیل والڈ، نے اس سانحے کو "ناقابلِ تصور” قرار دیا، لیکن وعدہ کیا کہ گاؤں کا مستقبل باقی ہے۔ مقامی حکام نے سوئس آرمی کے ڈیزاسٹر ریلیف یونٹ کی مدد مانگی ہے اور سوئس حکومت کے ارکان موقعے پر پہنچ رہے ہیں۔
یہ تباہی الپس کے دیگر دیہی علاقوں کے لیے بھی ایک خوفناک انتباہ ہے۔ بلیٹن کے 300 رہائشیوں کو 19 مئی کو نقل مکانی کرنا پڑی جب ماہرین نے گلیشیئر کی کمزوری کی نشاندہی کی تھی۔ اب، ممکن ہے کہ وہ دوبارہ اپنے گھروں کو واپس نہ جا سکیں۔
میئر بیل والڈ نے نم آنکھوں سے کہا: "ہم نے اپنا گاؤں کھو دیا ہے، لیکن اپنا حوصلہ نہیں۔ ہم ایک دوسرے کا سہارا بنیں گے، ایک دوسرے کو تسلی دیں گے۔ ایک طویل رات کے بعد پھر صبح ہوگی۔”
سوئس حکومت نے وعدہ کیا ہے کہ وہ مالی امداد فراہم کرے گی تاکہ رہائشی علاقے میں ہی رہ سکیں، چاہے اصل گاؤں میں واپسی ممکن نہ ہو۔ تاہم، نیچرل ہیزرڈز آفس کے سربراہ، رافائل میوراز، نے خبردار کیا کہ قریبی علاقوں میں مزید انخلاء کی ضرورت پیش آ سکتی ہے۔
ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے گلیشیئرز کی برف تیزی سے پگھل رہی ہے اور پہاڑوں کو جوڑے رکھنے والی پرتیں (پرفراسٹ) بھی نرم ہو رہی ہیں، جس سے زمین کھسکنے اور سیلاب کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ ڈرون فوٹیج میں بدھ کو سہ پہر 3:30 بجے گلیشیئر کے گرنے کے مناظر دکھائے گئے، جب گارے اور مٹی کا زبردست ریلا بلیٹن کی طرف بڑھا اور گاؤں پر خاک کا ایک بڑا بادل چھوڑ گیا۔
ماہرینِ برفانیات برسوں سے خبردار کر رہے تھے کہ کئی دیہی علاقے خطرے میں ہیں۔ بلیٹن پہلا گاؤں نہیں ہے جسے خالی کرایا گیا؛ دو سال پہلے مشرقی سوئٹزرلینڈ کے بریئنز گاؤں کے رہائشیوں کو بھی اس وقت نکالا گیا تھا جب ان کے اوپر کا پہاڑ کھسکنے لگا تھا۔ 2017 میں بونڈو گاؤں کے قریب ایک بڑی لینڈ سلائیڈ میں آٹھ کوہ پیما ہلاک اور کئی مکانات تباہ ہو گئے تھے۔
سوئٹزرلینڈ کے گلیشیئرز پر حالیہ رپورٹ کے مطابق اگر عالمی درجہ حرارت کو صنعتی انقلاب سے پہلے کی سطح سے 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ بڑھنے سے نہ روکا گیا تو آئندہ ایک صدی میں تمام گلیشیئرز ختم ہو سکتے ہیں۔ کئی ماہرینِ ماحولیات کا خیال ہے کہ یہ ہدف پہلے ہی ضائع ہو چکا ہے، جس کا مطلب ہے کہ برفانی پگھلاؤ کی رفتار مزید تیز ہو گی اور مزید گاؤں خطرے میں آ جائیں گے۔