امریکہ کے قومی موسمیاتی سروس (NWS) کے درجنوں دفاتر خلیج میکسیکو کے ساحلی علاقوں میں عملے کی شدید کمی کا شکار ہیں، جب کہ توقع کی جا رہی ہے کہ اس سال کا سمندری طوفانوں کا موسم خاصا سرگرم ہوگا۔
دی گارڈین کی رپورٹ کے مطابق ٹیکساس سے فلوریڈا اور پورٹو ریکو تک کے 15 علاقائی دفاتر میں کم از کم ایک تہائی موسمیات دانوں کی کمی ہے۔ حتیٰ کہ نیشنل ہریکین سینٹر (NHC) — جو میامی میں واقع ہے اور امریکہ میں سمندری طوفانوں کی پیش گوئی کا مرکز ہے — بھی پانچ ماہرین کی کمی سے دوچار ہے۔
یہ مسائل سابق صدر ٹرمپ کی حکومت کے دوران سرکاری اداروں میں کی گئی کٹوتیوں اور بھرتیوں پر پابندیوں کی وجہ سے پیدا ہوئے ہیں، جس کے نتیجے میں صرف NWS سے 600 سے زائد ملازمین جا چکے ہیں۔
نیشنل ویڈر سروس ایمپلائز آرگنائزیشن کے لیجسلیٹو ڈائریکٹر ٹام فیہی نے خبردار کیا کہ سسٹم پہلے ہی دباؤ میں ہے اور اب "ٹوٹنے کے قریب” ہے۔
اگرچہ NHC نے یقین دہانی کروائی ہے کہ اہم آپریشنل شفٹوں کے لیے عملہ موجود ہے، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ مقامی دفاتر میں عملے کی کمی کی وجہ سے مقامی کمیونٹیز تک خطرات کی بروقت اطلاع دینا اور ہنگامی اقدامات کی تیاری مشکل ہو سکتی ہے۔
این او اے اے کے سابق ایڈمنسٹریٹر رک اسپنراڈ نے کہا، ’’اگر میں ٹیکساس، فلوریڈا یا جارجیا کا شہری ہوتا، تو مجھے یقین نہیں ہوتا کہ مجھے بروقت خبردار کیا جائے گا۔‘‘
اب صورتحال یہ ہے کہ کچھ دفاتر رات کے اوقات میں بند کیے جا رہے ہیں، جب کہ کئی دفاتر میں سینئر موسمیات دانوں کی جگہیں خالی ہیں۔ یہاں تک کہ ریڈار کے تکنیکی عملے اور موسمیاتی غبارے چھوڑنے والے ماہرین بھی کم کیے جا چکے ہیں۔
ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ یہ نہ صرف موجودہ موسم میں مسائل پیدا کرے گا بلکہ طویل مدتی پیش گوئیوں اور تحقیق پر بھی منفی اثر ڈالے گا، جس سے آنے والے برسوں میں خطرات بڑھ سکتے ہیں۔