اسرائیلی فوج پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ اس نے مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینی حج زائرین کو لے جانے والی ایک گاڑی کو جان بوجھ کر ٹکر ماری۔
فلسطینی خبر رساں ایجنسی وفا کے مطابق یہ واقعہ ہفتہ کی صبح شمالی مغربی کنارے کے شہر جنین میں پیش آیا۔ عینی شاہدین اور حکام نے بتایا کہ اسرائیلی فوجی گاڑی نے ایک منی بس کو ٹکر ماری جو فلسطینی زائرین کو لے کر اردن کے راستے سعودی عرب جا رہی تھی۔ اس وقت گاڑی جنین گورنریٹ کمپاؤنڈ کے باہر کھڑی تھی۔
جنین کے نائب گورنر منصور السعدی نے تصدیق کی کہ ٹکر جان بوجھ کر کی گئی معلوم ہوتی ہے جس سے بزرگ مسافروں میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا، حالانکہ کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ تاہم، منی بس کو نقصان پہنچا اور اس واقعے نے مسافروں کو شدید پریشان کر دیا۔
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب اسرائیل نے رام اللہ میں ہونے والے ایک مجوزہ اجلاس کو روکنے کا فیصلہ کیا، جو کہ فلسطینی اتھارٹی کا انتظامی دارالحکومت ہے۔ اجلاس میں اردن، مصر، سعودی عرب، قطر اور متحدہ عرب امارات کے وزراء کو شرکت کرنا تھی، تاہم انہیں مغربی کنارے میں داخلے کے لیے اسرائیلی اجازت درکار تھی، جو نہیں دی گئی۔
ایک اسرائیلی عہدیدار نے دعویٰ کیا کہ یہ وزراء ایک "اشتعال انگیز اجلاس” میں شرکت کا ارادہ رکھتے تھے، جس کا مقصد فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت تھا۔ اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ وہ ایسی کسی ریاست کو اپنے لیے سیکیورٹی کا خطرہ سمجھتے ہیں، جو اسرائیل کے قلب میں ایک دہشت گرد ریاست بن سکتی ہے۔
اسرائیل نے واضح کیا ہے کہ وہ ایسے کسی بھی اقدام میں تعاون نہیں کرے گا جسے وہ اپنی خودمختاری یا سیکیورٹی کے لیے خطرہ سمجھتا ہو۔