عام طور پر یہ سمجھا جاتا ہے کہ عمر بڑھنا ایک آہستہ اور مسلسل عمل ہے جو برسوں پر محیط ہوتا ہے، لیکن نئی تحقیق سے پتا چلا ہے کہ بڑھاپا ہمیشہ آہستہ نہیں آتا — بعض اوقات یہ اچانک بھی تیز رفتاری سے بڑھتا ہے۔
اگر کبھی آپ صبح اٹھ کر آئینے میں خود کو دیکھیں اور محسوس کریں کہ آپ اچانک زیادہ بوڑھے نظر آ رہے ہیں، تو یہ صرف آپ کا وہم نہیں ہو سکتا — یہ حقیقت بھی ہو سکتی ہے۔ کیونکہ بڑھاپا ہمیشہ یکساں رفتار سے نہیں آتا، بلکہ کبھی کبھار جسم میں اچانک تبدیلیاں آتی ہیں۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ انسان کا جسم ہمیشہ یکساں رفتار سے نہیں بدلتا، بلکہ کچھ خاص عمروں پر اندرونی سطح پر بڑی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں — ایک تبدیلی تقریباً 44 سال کی عمر میں اور دوسری 60 سال کے قریب۔
یہ تبدیلیاں جسم کے اندر، مالیکیولر (molecular) یعنی خلیوں اور نظاموں کی گہرائی میں ہوتی ہیں۔ یہی وہ لمحات ہوتے ہیں جب بہت سے لوگ نہ صرف خود کو بوڑھا محسوس کرتے ہیں بلکہ ظاہری طور پر بھی مختلف نظر آتے ہیں یا صحت کے مسائل کا شکار ہو جاتے ہیں۔
اسٹینفورڈ یونیورسٹی کے ماہر جینیات مائیکل سنائیڈر کے مطابق: "ہم صرف آہستہ آہستہ نہیں بدل رہے، بلکہ بعض اوقات جسم میں بہت ڈرامائی تبدیلیاں آتی ہیں۔” یہ تحقیق اگست 2024 میں شائع ہوئی۔
انہوں نے مزید کہا: "چالیس کی دہائی کا درمیانی حصہ اور ساٹھ کی دہائی کی ابتدا وہ وقت ہوتے ہیں جب جسم میں بڑی سطح کی تبدیلیاں آتی ہیں — اور یہ ہر قسم کے مالیکیولز میں نظر آتی ہیں، چاہے وہ کچھ بھی ہوں۔”
یہ تحقیق اس لیے اہم ہے کیونکہ ان تبدیلیوں کو سمجھ کر ہم عمر بڑھنے کے عمل کو بہتر انداز میں سنبھال سکتے ہیں۔