روزمیری، ایک خوشبودار جڑی بوٹی جو عام طور پر کھانوں میں استعمال کی جاتی ہے، نہ صرف ذائقے میں لاجواب ہے بلکہ صحت، خاص طور پر دماغی تندرستی کے لیے بھی مفید ہو سکتی ہے۔
قدیم زمانے سے یہ جڑی بوٹی یادداشت اور توجہ بہتر بنانے کے لیے استعمال کی جاتی رہی ہے، خصوصاً یونان اور روم کے طلبہ اس کے استعمال سے فائدہ اٹھاتے تھے۔
جدید سائنسی تحقیق اب اس قدیم عقیدے کی تصدیق کر رہی ہے۔
متعدد مطالعات سے ثابت ہوا ہے کہ روزمیری دماغی کارکردگی کو مختلف انداز میں بہتر بناتی ہے۔ یہ دماغ میں خون کی روانی کو بڑھاتی ہے، جس سے آکسیجن اور غذائیت زیادہ مقدار میں پہنچتی ہے، اور ذہنی وضاحت میں بہتری آتی ہے۔
روزمیری کی خوشبو انسان کو پرسکون کرتی ہے، ذہنی دباؤ کم کرتی ہے اور نیند بہتر بنانے میں مدد دیتی ہے۔ جب انسان دباؤ کا شکار نہیں ہوتا تو توجہ مرکوز کرنا اور چیزوں کو یاد رکھنا بھی آسان ہو جاتا ہے۔
اس جڑی بوٹی میں ایک قدرتی کیمیکل موجود ہوتا ہے جسے 1,8-cineole کہا جاتا ہے۔ یہ کیمیکل دماغی مادہ acetylcholine کو محفوظ رکھتا ہے، جو سیکھنے اور یادداشت کے لیے نہایت اہم ہے۔
جیسے جیسے عمر بڑھتی ہے، جسم میں acetylcholine کی مقدار کم ہونے لگتی ہے، اور روزمیری اس عمل کو سست کر کے دماغ کو چُست رکھنے میں مدد کر سکتی ہے۔
اس کے علاوہ روزمیری میں ایک اور قدرتی مادہ موجود ہوتا ہے جسے carnosic acid کہا جاتا ہے۔ یہ اینٹی آکسیڈنٹ کے طور پر کام کرتا ہے اور دماغی خلیات کو نقصان سے بچاتا ہے، ساتھ ہی سوزش کو بھی کم کرتا ہے۔
دماغی خلیات کو پہنچنے والا نقصان اور سوزش الزائمر جیسے امراض اور یادداشت کے مسائل کا سبب بن سکتے ہیں، لہٰذا روزمیری ان خطرات سے بچاؤ میں معاون ہو سکتی ہے۔
روزمیری صرف دماغی صحت کے لیے ہی نہیں، بلکہ جسم کے دیگر نظاموں کے لیے بھی مفید سمجھی جاتی ہے۔
روایتی طور پر اسے نظامِ ہاضمہ کو بہتر بنانے، پیٹ کی گیس اور سوجن کم کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔
روزمیری کا تھوڑا سا استعمال — چاہے کھانے میں، چائے کی صورت میں یا تیل کے طور پر — صحت کے لیے نمایاں فوائد فراہم کر سکتا ہے۔