ایک نئی تحقیق کے مطابق، طویل وقت تک کام کرنا انسانی دماغ پر منفی اثر ڈال سکتا ہے۔ یہ دماغ کے اُن حصوں کو متاثر کرتا ہے جو جذبات پر قابو پانے، یادداشت اور مسائل حل کرنے میں مدد دیتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ہر ہفتے زیادہ گھنٹے کام کرنے سے دماغ اور ذہنی صحت آہستہ آہستہ متاثر ہو سکتی ہے۔ صرف تھکن ہی نہیں، بلکہ زیادہ کام کرنے سے دل کی بیماری، ذہنی دباؤ اور حتیٰ کہ موت کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق، دنیا بھر میں ہر سال 8 لاکھ سے زائد افراد زیادہ کام کرنے کی وجہ سے جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔
اس تحقیق میں سائنس دانوں نے اُن افراد کے دماغ کا مطالعہ کیا جو ہفتے میں 52 یا اس سے زیادہ گھنٹے کام کرتے تھے، جیسے اسپتال کے عملے کے افراد۔ انہوں نے دیکھا کہ زیادہ کام کرنے سے دماغ کے کچھ حصے نہ صرف مختلف طریقے سے کام کرتے ہیں بلکہ ان کی ساخت بھی بدل سکتی ہے۔
جنوبی کوریا کے سائنس دانوں نے یہ تحقیق کی اور دماغ کی تبدیلیوں کو جانچنے کے لیے ایم آر آئی اسکین کا استعمال کیا، خاص طور پر اُن ڈاکٹروں پر جو طویل گھنٹے کام کرتے ہیں۔
تحقیق میں شامل 110 افراد میں سے 32 ایسے تھے جو ہفتے میں 52 یا اس سے زیادہ گھنٹے کام کرتے تھے، جبکہ باقی افراد کے کام کے گھنٹے کم تھے۔ زیادہ کام کرنے والے افراد عام طور پر کم عمر اور کم تجربہ رکھتے تھے۔
دماغی اسکین سے معلوم ہوا کہ جو لوگ زیادہ گھنٹے کام کرتے تھے، ان کے دماغ کے چند حصوں میں واضح تبدیلیاں دیکھی گئیں۔ ان حصوں کا تعلق یادداشت، جذبات اور فیصلے کرنے کی صلاحیت سے ہوتا ہے۔
خاص طور پر "مِڈل فرنٹل جائرس” (Middle Frontal Gyrus) نامی حصہ 19 فیصد بڑا پایا گیا، جو توجہ، یادداشت اور زبان سے متعلق کاموں میں مدد دیتا ہے۔
دیگر متاثرہ حصوں میں شامل ہیں:
- سپیریئر فرنٹل جائرس: منصوبہ بندی اور فیصلے کرنے میں مدد دیتا ہے
- انسولا: جذبات کو سمجھنے اور جسم و دماغ کو آپس میں جوڑنے کا کام کرتا ہے
ماہرین کا کہنا ہے کہ طویل گھنٹوں تک مسلسل کام کرنے سے دماغ پر دباؤ بڑھتا ہے، اس لیے کام اور آرام کے درمیان توازن رکھنا بے حد ضروری ہے۔