نیشنل ایمرجنسی آپریشنز سینٹر (NEOC) کے مطابق پاکستان میں پولیو کے خاتمے کے لیے جاری ویکسینیشن مہم کے پہلے ہفتے کے دوران ملک بھر میں ہدف بنائے گئے 96 فیصد بچوں کو پولیو کے قطرے دیے گئے۔
مہم گزشتہ ہفتے پیر کو شروع ہوئی تھی جس کا مقصد 45 ملین سے زائد پانچ سال سے کم عمر بچوں کو پولیو سے بچاؤ کی ویکسین فراہم کرنا ہے۔ گزشتہ سال پولیو کے کیسز میں اضافے کے بعد اس مہم کی اہمیت میں اضافہ ہو گیا ہے۔ رواں سال اب تک دس پولیو کے کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں، جس کے باعث حکام نے ویکسینیشن کی رفتار تیز کر دی ہے۔
پنجاب اور بلوچستان میں 96 فیصد، خیبرپختونخوا میں 97 فیصد، سندھ میں 94 فیصد، آزاد جموں و کشمیر میں 98 فیصد اور گلگت بلتستان میں 101 فیصد بچوں کو قطرے دیے گئے، جب کہ اسلام آباد میں بھی 97 فیصد کورج رپورٹ کیا گیا۔ گلگت بلتستان میں ہدف سے زائد بچوں کو ویکسین پلانے کی بھی اطلاع ہے۔
بلوچستان میں جہاں گزشتہ سال سب سے زیادہ پولیو کے کیسز سامنے آئے تھے، مقامی انتظامیہ نے کوئٹہ میں بچوں کے لیے تفریحی سرگرمیاں جیسے مفت جھولے اور اونٹ کی سواری کا انتظام کیا، جس سے ویکسینیشن کی شرح میں اضافہ ہوا۔
پولیو پروگرام کے ترجمان ضیاء الرحمان نے کہا کہ یہ مہم پولیو کے پھیلاؤ کے خطرناک موسم میں انتہائی اہم ہے۔ انہوں نے والدین پر زور دیا کہ وہ اپنے پانچ سال سے کم عمر بچوں کو پولیو کے قطرے لازمی پلائیں تاکہ انہیں معذوری سے محفوظ رکھا جا سکے۔
پاکستان اور افغانستان دنیا کے وہ واحد ممالک ہیں جہاں پولیو وائرس اب بھی مقامی سطح پر پایا جاتا ہے۔