اسلام آباد — وفاقی سیکریٹری خزانہ امداد اللہ بوسال نے جمعرات کو اس تاثر کو مسترد کیا کہ عید کی چھٹیوں کی وجہ سے وفاقی بجٹ میں تاخیر کی جا رہی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ بجٹ 10 جون کو شیڈول کے مطابق پیش کیا جائے گا۔
صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں بوسال نے بتایا کہ اگرچہ نیشنل اکنامک کونسل (NEC) کے اجلاس کی تاریخ تبدیل ہو سکتی ہے، لیکن نئے مالی سال کا بجٹ عالمی مالیاتی فنڈ (IMF) کے ساتھ مشاورت سے تیار کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آج سے پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان آن لائن مذاکرات دوبارہ شروع ہوں گے، جس میں تنخواہ دار طبقے اور صنعتی شعبے کے لیے ریلیف اقدامات پر بات چیت کی جائے گی۔
بوسال نے مزید بتایا کہ سالانہ پلان کوآرڈینیشن کمیٹی (APCC) کے اجلاس کی تاریخ ابھی طے نہیں کی گئی، جبکہ ایشین ڈویلپمنٹ بینک (ADB) کی طرف سے 80 کروڑ ڈالر کی فنڈنگ کی منظوری 3 جون کو متوقع ہے۔
اس سے قبل وزارت خزانہ کے ذرائع نے اشارہ دیا تھا کہ عید الاضحیٰ، جو 7 اور 8 جون کو متوقع ہے (ہفتہ اور اتوار)، کے باعث بجٹ میں مزید تاخیر ہو سکتی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اہم معاشی امور کی تکمیل کے لیے 9 جون، یعنی عید کے تیسرے دن کو ورکنگ ڈے قرار دینا پڑے گا، تاکہ NEC اجلاس اور اکنامک سروے 2025 کی ریلیز مکمل ہو سکے۔
تاہم، وزارت کے ذرائع نے اس بات پر زور دیا کہ دونوں ایونٹس کو ایک دن میں منعقد کرنا عملی طور پر مشکل ہے، کیونکہ NEC اجلاس پورا دن لیتا ہے اور اس میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ، آزاد کشمیر کے وزیراعظم اور گلگت بلتستان کے نمائندے شریک ہوتے ہیں۔ روایتی طور پر NEC اجلاس اور بجٹ پیشی کے درمیان دو دن کا وقفہ رکھا جاتا ہے، جس کی وجہ سے بجٹ 12 جون تک مؤخر ہونے کی قیاس آرائیاں جاری ہیں، حالانکہ بوسال نے اس کی تردید کی ہے۔
یاد رہے کہ وفاقی حکومت نے پہلے ہی بجٹ کی پیشی کی تاریخ 2 جون سے بڑھا کر 10 جون کر دی تھی، کیونکہ آئی ایم ایف کے ساتھ مالی اہداف پر مذاکرات مکمل نہیں ہو سکے تھے۔ گزشتہ ہفتے مذاکرات دوبارہ شروع ہوئے لیکن اب تک کوئی حتمی نتیجہ نہیں نکلا۔
دوسری جانب، وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے تنخواہ دار طبقے کے لیے ٹیکس ریلیف کا عندیہ دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت تنخواہ دار افراد پر ٹیکس کا بوجھ کم کرنے پر کام کر رہی ہے، کیونکہ ان کی آمدنی پر براہ راست کٹوتی کی جاتی ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ بجٹ صرف آمدنی اور اخراجات کا بیان نہیں ہونا چاہیے، بلکہ اسے ایک حکمت عملی اور مستقبل کی سمت متعین کرنے والا بجٹ
ہونا چاہیے۔