روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے غزہ پر اسرائیلی حملوں کی سخت مذمت کرتے ہوئے انہیں "شہری آبادی کی اجتماعی سزا” قرار دیا ہے۔ یہ بیان اسرائیل کے خلاف ماسکو کی جانب سے دیا گیا سب سے سخت موقف ہے۔
ریجنل فورم سے خطاب کرتے ہوئے لاوروف نے کہا:
"غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ ناقابلِ فہم اور ناقابلِ بیان ہے۔”
انہوں نے اکتوبر 2023 میں حماس کے حملے کے جواب میں اسرائیل کے اقدامات کو عام شہریوں کو نشانہ بنانے والی کارروائیاں قرار دیا۔
روس اور اسرائیل کے تعلقات ماضی میں خوشگوار رہے ہیں، کیونکہ اسرائیل کی تقریباً 20 فیصد آبادی روسی نژاد ہے، اور دونوں ممالک شام میں عسکری تعاون بھی کرتے رہے ہیں۔ اسرائیل نے اب تک روس کے خلاف یوکرین جنگ پر سخت مؤقف اختیار کرنے سے گریز کیا ہے۔
تاہم اب روس عرب دنیا کے ساتھ اپنے تعلقات کو مضبوط کر رہا ہے۔ لاوروف نے عرب ممالک کے ساتھ مل کر فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا:
"ہم اپنے عرب دوستوں اور دنیا کی اکثریتی اقوام کے ساتھ مل کر مطالبہ کرتے ہیں کہ خونریزی فوری طور پر روکی جائے۔”
یہ بیان مشرق وسطیٰ میں روس کے مؤقف میں تبدیلی کا اشارہ دیتا ہے، جو اب زیادہ واضح طور پر فلسطینیوں کے حق میں نظر آ رہا ہے۔