سعودی وزیر خارجہ کی قیادت میں اعلیٰ سطحی وفد کا رملہ کا تاریخی دورہ، فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے عالمی حمایت حاصل کرنے کی کوشش
ایک تاریخی سفارتی اقدام کے تحت، سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان اس اتوار کو مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر رملہ کا دورہ کریں گے۔ یہ دورہ ایک وسیع تر عرب-اسلامی اقدام کا حصہ ہے، جس کا مقصد اسرائیلی قبضے کا خاتمہ اور ایک خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے بین الاقوامی حمایت کو متحرک کرنا ہے۔
سعودی سرکاری میڈیا ادارے العربیہ کے مطابق، شہزادہ فیصل عرب-اسلامی وزارتی کمیٹی کی سربراہی کریں گے، جس میں مصر، اردن اور دیگر اہم علاقائی ممالک کے نمائندے شامل ہوں گے۔ یہ گروپ فلسطینی صدر محمود عباس سمیت سینئر فلسطینی حکام سے ملاقاتیں کرے گا۔
یہ دورہ ایک تاریخی سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے کیونکہ 1967 کے بعد کسی اعلیٰ سعودی سفارتکار کا فلسطینی علاقوں کا یہ پہلا دورہ ہوگا۔
یہ سفارتی پیشرفت ایک اہم اقوام متحدہ کانفرنس کی تیاریوں کے دوران ہو رہی ہے جو آئندہ ماہ نیویارک میں فرانس اور سعودی عرب کی مشترکہ صدارت میں منعقد ہوگی۔ اس کانفرنس کا مقصد دو ریاستی حل کو دوبارہ زندہ کرنا اور ایک واضح سیاسی راستہ طے کرنا ہے۔
سعودی عرب میں فلسطینی سفیر مازن غنیم نے اس دورے کو یکجہتی کا طاقتور پیغام قرار دیا۔ انہوں نے الاخباریہ ٹی وی کو بتایا: “یہ وزارتی دورہ ایک واضح پیغام دیتا ہے: فلسطینی مسئلہ عربوں اور مسلمانوں کے لیے مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔”
یہ وفد حالیہ کمیٹی اجلاس کے بعد رملہ پہنچ رہا ہے، جو میڈرڈ میں منعقد ہوا تھا۔ اس اجلاس میں رکن ممالک نے 1967 سے پہلے کی سرحدوں کی بنیاد پر دو ریاستی حل اور مشرقی یروشلم کو مستقبل کی فلسطینی ریاست کا دارالحکومت بنانے کی اقوام متحدہ کی قراردادوں کی توثیق کی تھی۔
یہ مشن ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب غزہ شدید انسانی بحران کا شکار ہے، جہاں اسرائیل اکتوبر 2023 سے ایک وحشیانہ فوجی مہم جاری رکھے ہوئے ہے۔ اب تک 54,000 سے زائد فلسطینی—جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں—جان کی بازی ہار چکے ہیں، اور بین الاقوامی امدادی ادارے خبردار کر رہے ہیں کہ غزہ کی 20 لاکھ سے زائد آبادی کو قحط کا سامنا ہے۔