بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ نے ملک کی سب سے بڑی مسلم سیاسی جماعت جماعتِ اسلامی پر عائد پابندی ختم کر دی ہے، جو سابق وزیرِ اعظم شیخ حسینہ کی حکومت کے دور میں لگائی گئی تھی۔
اس فیصلے کے بعد جماعتِ اسلامی کو دوبارہ الیکشن کمیشن میں رجسٹریشن کی اجازت مل گئی ہے، جس سے وہ آئندہ عام انتخابات میں حصہ لے سکے گی۔ یہ انتخابات نوبیل انعام یافتہ محمد یونس کی عبوری حکومت کے تحت جون اگلے سال تک متوقع ہیں۔
جماعتِ اسلامی کے وکیل ششیر منیر نے کہا کہ یہ فیصلہ بنگلہ دیش میں ایک جمہوری، جامع اور کثیر الجماعتی نظام کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ جماعت نے 2013 میں رجسٹریشن منسوخ ہونے کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی تھی۔
یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا ہے جب سپریم کورٹ نے جماعت کے اہم رہنما اے ٹی ایم اظہر الاسلام کے خلاف 1971 کی جنگِ آزادی کے دوران قتل و غارت گری کے مقدمے میں دی گئی سزائے موت کو کالعدم قرار دے دیا۔ جماعت کے رہنما شفیق الرحمن نے کہا کہ اگر ہم سے کوئی غلطی ہوئی ہے تو ہم قوم سے معافی مانگتے ہیں۔
یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب عبوری حکومت نے عوامی لیگ (شیخ حسینہ کی جماعت) کی سرگرمیاں بھی قانونی کارروائیوں کے مکمل ہونے تک معطل کر دی ہیں، جو گزشتہ سال کے پرتشدد مظاہروں کے تناظر میں کی جا رہی ہیں، جن میں اقوامِ متحدہ کے مطابق 1,400 افراد ہلاک ہوئے تھے۔