اسلام آباد: وفاقی حکومت آئندہ مالی سال کے بجٹ میں نقد اور ڈیجیٹل ادائیگیوں کے لیے علیحدہ ٹیکس اور قیمتوں کا نظام متعارف کرانے جا رہی ہے۔ اس اقدام کا مقصد معیشت کو دستاویزی بنانا اور نقد لین دین پر انحصار کم کرنا ہے۔
ذرائع کے مطابق، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب 10 جون کو اپنے بجٹ خطاب میں اس پالیسی کا باضابطہ اعلان کریں گے، جسے حکومت کی جانب سے "نقدی کے خلاف جنگ” کا اہم ترین قدم قرار دیا جا رہا ہے۔
تنخواہ دار طبقے کو معمولی ریلیف
آئندہ بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے ٹیکس میں 1 سے 1.5 فیصد کمی کا امکان ہے۔ اگرچہ یہ کمی معمولی ہے، لیکن حکومت کا مقصد یہ پیغام دینا ہے کہ ٹیکس کا بوجھ کم کرنے کی طرف پہلا قدم اٹھایا گیا ہے۔
پیٹرول پر دوہری قیمتیں
نئے نظام کے تحت ملک بھر کے پیٹرول پمپس — چاہے وہ چمن میں ہوں یا کراچی، خیبر میں ہوں یا آزاد کشمیر — لازمی طور پر ڈیجیٹل ادائیگی کی سہولیات فراہم کریں گے، جیسے کہ کیو آر کوڈ، ڈیبٹ/کریڈٹ کارڈز، اور موبائل والٹس۔
جو صارفین ڈیجیٹل ادائیگی کریں گے، اُن پر سرکاری پیٹرول قیمت لاگو ہوگی، جب کہ نقد ادائیگی پر 2 سے 3 روپے فی لیٹر اضافی چارج لیا جائے گا۔
نقدی پر ٹیکس زیادہ، ڈیجیٹل پر کم
حکومت تمام کاروباروں — چاہے وہ درآمد کنندہ ہوں یا ریٹیلر — کے لیے لازم کر رہی ہے کہ وہ نقد اور ڈیجیٹل دونوں آپشنز دیں۔ لیکن نقد لین دین پر زیادہ ٹیکس لاگو ہوگا:
-
ڈیجیٹل ادائیگی پر 18 فیصد سیلز ٹیکس۔
-
نقد ادائیگی پر 20 فیصد سیلز ٹیکس (2 فیصد اضافی چارج کے ساتھ)۔
ایک افسر نے کہا: "اگر کاروباری حضرات اور صارفین اضافی لاگت کے باوجود نقد استعمال کرنا چاہتے ہیں تو یہ اُن کی مرضی ہے، مگر اس کی قیمت ادا کرنا ہو گی۔”
دستاویزی معیشت کی طرف پیش رفت
حکام تسلیم کرتے ہیں کہ ایف بی آر گزشتہ بیس سالوں میں ریٹیل اور غیر رسمی شعبے کو مؤثر طور پر دستاویزی بنانے میں ناکام رہا ہے۔
حکومت پہلے ہی بینکوں، وزارت پٹرولیم، مالیاتی اداروں اور ماہرین سے مشاورت کے کئی دور مکمل کر چکی ہے تاکہ تکنیکی حل نکالے جا سکیں۔ سادہ ڈیجیٹل سسٹمز جیسے کیو آر کوڈ کے ذریعے چھوٹے کاروبار بھی آسانی سے شامل ہو سکیں گے۔
نقد سے پاک معیشت کا ہدف
وزیر خزانہ نے بارہا اس بات پر زور دیا ہے کہ ہمیں ڈیجیٹل معیشت کی طرف جانا ہو گا، اور اس ضمن میں بھارت، انڈونیشیا، اور بنگلہ دیش کی مثالیں دی ہیں۔
ان کے مطابق، ملک میں 9.3 کھرب روپے غیر دستاویزی گردش میں ہیں اور سالانہ 7 کھرب روپے سے زائد کا ٹیکس چوری کیا جا رہا ہے۔
"اگر ہم G20 ممالک کی صف میں شامل ہونا چاہتے ہیں، تو ہمیں نقدی کے خلاف جنگ کا اعلان کرنا ہو گا،” وزیر خزانہ نے کہا۔
ایندھن کے شعبے میں اصلاحات
حالیہ قانون سازی کے تحت، حکومت نے ایک بل متعارف کرایا ہے جس سے پٹرولیم مصنوعات کی مکمل ڈیجیٹل ٹریکنگ ممکن ہو گی — درآمد سے لے کر صارف تک۔ یہ نظام اسمگلنگ اور ملاوٹ جیسے مسائل پر قابو پانے میں مدد دے گا، جن سے 300 سے 500 ارب روپے کا سالانہ نقصان ہو رہا ہے۔