سینئر اداکارہ عتیقہ اوڈھو کی جانب سے ارینج میرج کے خلاف دیے گئے بیانات نے سوشل میڈیا پر شدید ردعمل کو جنم دیا ہے، جہاں صارفین کی آراء شدید طور پر تقسیم ہو چکی ہیں۔
ایک نجی ٹی وی چینل کے ڈرامہ ریویو شو میں گفتگو کرتے ہوئے عتیقہ اوڈھو نے زبردستی یا روایتی انداز میں ہونے والی شادیوں پر سخت اعتراض اٹھایا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسے بندھن، چاہے مرد کے لیے ہوں یا عورت کے لیے، نفسیاتی دباؤ اور ذہنی اذیت کا باعث بنتے ہیں۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ ہمارا معاشرہ قدامت پسندی سے بھرا ہوا ہے، جہاں لڑکے اور لڑکیاں آپس میں ملتے تک نہیں اور اچانک نکاح کے بندھن میں باندھ دیے جاتے ہیں۔ عتیقہ نے مزید بتایا کہ وہ اکثر ایسے جوڑوں سے ملتی ہیں جنہوں نے ارینج میرج کی ہوتی ہے، اور ان کے جوابات اکثر حیران کن اور افسوسناک ہوتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا، ’’یہ سمجھ سے بالاتر ہے کہ ایک لڑکی پوری عمر پردے میں رہتی ہے، اور پھر بغیر کسی ذاتی واقفیت کے ایک اجنبی شخص کے ساتھ زندگی گزارنے پر مجبور کر دی جاتی ہے۔‘‘
عتیقہ کے اس موقف نے سوشل میڈیا صارفین کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا۔ ایک طبقے نے ان پر "لبرل ایجنڈا” پھیلانے کا الزام لگایا اور ان کی ذاتی زندگی کو تنقید کا نشانہ بنایا، یہ سوال بھی اٹھایا گیا کہ تین محبت کی شادیاں کرنے کے باوجود کامیاب نہ ہونے والی شخصیت کو اس موضوع پر بات کرنے کا کیا حق ہے۔
کچھ صارفین نے یہاں تک کہا کہ شو، جو ڈراموں کا جائزہ لینے کے لیے شروع کیا گیا تھا، اب نجی زندگی پر تبصرے کا پلیٹ فارم بنتا جا رہا ہے۔ ایک صارف نے لکھا، ’’میں پہلے سمجھتا تھا کہ وہ شراب کیس میں بےگناہ تھیں، لیکن اب ان کے مسلسل بولڈ بیانات دیکھ کر رائے بدل گئی ہے۔‘‘
دوسری جانب، کچھ صارفین نے موجودہ دور میں ارینج میرج کے تصور میں تبدیلی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آج کل شادی سے قبل لڑکا لڑکی ایک دوسرے کو جاننے کا موقع رکھتے ہیں، اس لیے ایسی شادیوں کو زبردستی کا نام دینا مناسب نہیں۔
متعدد سوشل میڈیا صارفین نے شو پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا اور پیمرا کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا کہ وہ ایسے متنازع مواد کی نشریات کو روکنے میں ناکام کیوں ہے۔