دنیا کے مشہور ارب پتی اور ٹیکنالوجی کے بادشاہ ایلون مسک نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ اپنی سوشل میڈیا لڑائی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ:
"میں نے حد سے زیادہ باتیں کیں۔”
یہ لڑائی اُس وقت شروع ہوئی جب مسک نے وائٹ ہاؤس کی مشاورتی ٹیم چھوڑ کر ٹرمپ کے ٹیکس بل کو "گھناونا قانون” قرار دیا۔ مسک نے یہاں تک کہ ٹرمپ کی معزولی کا مطالبہ بھی کر دیا تھا۔
ٹرمپ کی جانب سے اربوں ڈالر کے دفاعی اور ٹیکس چھوٹ والے بجٹ کی منظوری پر مسک نے کہا تھا کہ یہ بل معاشی بحران کو جنم دے گا۔ انھوں نے امریکی عوام سے اپیل کی کہ وہ اپنے نمائندوں پر دباؤ ڈالیں تاکہ اس بل کو ختم کیا جا سکے۔
معاملہ اس وقت سنگین ہوا جب مسک نے الزام لگایا کہ ٹرمپ کا نام خفیہ ایپسٹین فائلز میں ہے — حالانکہ انھوں نے اس کا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا۔ ٹرمپ نے جواباً کہا:
"اس نے اپنا دماغ کھو دیا ہے۔”
ٹرمپ نے اس کے بعد مسک کی کمپنی SpaceX سے اربوں ڈالر کے حکومتی معاہدے منسوخ کرنے کی دھمکی دی۔
تاہم، اب دونوں طرف سے صلح کے اشارے مل رہے ہیں۔ ٹرمپ نے کہا:
"مسک کو افسوس ہے۔ میرے دل میں کوئی رنجش نہیں۔”
ایلون مسک نے پچھلے ہفتے اپنے کئی سخت پوسٹس خاموشی سے ڈیلیٹ بھی کر دی ہیں، جن میں وہ ٹرمپ کی معزولی کی بات کر رہے تھے۔
اس تنازعے نے سابق مشیر اسٹیو بینن کو مسک کو "ڈی پورٹ” کرنے کا مطالبہ کرنے پر مجبور کر دیا، جب کہ نائب صدر جے ڈی وینس نے دونوں شخصیات سے بات کر کے کشیدگی کم کرنے کی کوشش کی۔
مسک، جو ٹرمپ کے 2024 انتخابی مہم کے سب سے بڑے ڈونر ہیں، اب ممکنہ طور پر دوبارہ ٹرمپ کی ٹیم میں جگہ پا سکتے ہیں۔
ریپبلکن رہنما اب دونوں شخصیات میں صلح کی خواہش رکھتے ہیں، جب کہ ڈیموکریٹس یہ ڈرامہ انجوائے کر رہے ہیں۔