ایران نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل نے اس کی جوہری تنصیبات پر حملہ کیا تو وہ امریکہ کو بھی ذمہ دار ٹھہرائے گا۔ امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل حملے کی تیاری کر رہا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اقوام متحدہ کو ایک خط میں کہا کہ:
"اگر صیہونی حکومت ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ کرتی ہے تو امریکی حکومت بھی قانونی طور پر ذمہ دار ہوگی۔”
انہوں نے مزید کہا کہ ایران ایسے کسی بھی "مہم جوئی” کا فیصلہ کن جواب دے گا۔
یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب ایران اور امریکہ کے درمیان جوہری مذاکرات کا پانچواں دور جمعہ کو روم میں ہونے جا رہا ہے۔ یہ مذاکرات عمان کی ثالثی سے جاری ہیں۔
ایرانی پاسداران انقلاب کے ترجمان علی محمد نائینی نے بھی خبردار کیا کہ:
"اگر صیہونی حکومت نے کوئی حماقت کی تو اسے ایران کی طرف سے تباہ کن اور فیصلہ کن جواب ملے گا۔”
جمعرات کو فوردو جوہری مرکز کے قریب درجنوں مظاہرین نے ایرانی پرچم لہراتے ہوئے حکومت کے جوہری پروگرام کے حق میں نعرے لگائے:
-
"ایٹمی توانائی ہمارا ناقابل تنسیخ حق ہے!”
-
"نہ مفاہمت، نہ سرنڈر — صرف امریکہ سے مقابلہ!”
ایران اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتا اور اسے اکثر "صیہونی حکومت” کہہ کر مخاطب کرتا ہے۔ دونوں ممالک 2024 میں براہ راست حملے بھی کر چکے ہیں، جو کہ غزہ جنگ کے پس منظر میں بڑھتے ہوئے خطے کے تنازعات کا حصہ تھے۔