برطانیہ نے غزہ میں بگڑتی ہوئی انسانی صورتحال کے پیش نظر 4 ملین پاؤنڈ (تقریباً 5.37 ملین ڈالر) کی امداد فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ اعلان ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب غزہ پر اسرائیلی حملے عالمی سطح پر شدید تنقید کی زد میں ہیں۔
برطانوی وزیرِ خارجہ ڈیوڈ لیمی نے اپنے بیان میں اسرائیل کے اقدامات کو "شیطانی” اور "قاتلانہ” قرار دیا، جو جنگ کے آغاز سے اب تک برطانوی حکومت کی جانب سے سب سے سخت سرکاری موقف ہے۔
برطانیہ کی وزیر برائے ترقی، جینی چیپ مین، اس وقت اسرائیل اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے دورے پر ہیں، جہاں وہ زمینی حقائق کا جائزہ لے رہی ہیں اور انسانی امداد کی فوری ضرورت پر زور دے رہی ہیں۔
برطانیہ نے امداد کی راہ میں رکاوٹوں اور غزہ کی مسلسل ناکہ بندی کے تناظر میں اسرائیل کے ساتھ جاری فری ٹریڈ مذاکرات کو عارضی طور پر معطل کر دیا ہے۔
دوسری جانب، امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی اسرائیل کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر غزہ پر حملے بند نہ کیے گئے تو اسرائیل امریکی حمایت کھو سکتا ہے۔ یہ بیان ایک غیرمعمولی موڑ کی نشاندہی کرتا ہے کیونکہ ماضی میں ٹرمپ حکومت اسرائیل کی کھلی حمایت کرتی رہی ہے۔
یہ اقدامات ظاہر کرتے ہیں کہ عالمی سطح پر اسرائیلی پالیسیوں کے خلاف مزاحمت بڑھتی جا رہی ہے، خصوصاً جب معصوم شہریوں کی ہلاکتیں اور بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں منظرِ عام پر آ رہی ہیں۔