ایک نئی طبی تحقیق سے یہ انکشاف ہوا ہے کہ عالمی درجہ حرارت میں مسلسل اضافے کے باعث مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقا کی خواتین میں کینسر کی مختلف اقسام، خصوصاً بریسٹ اور مادر رحم کے کینسر کے کیسز اور اموات میں اضافہ ہو رہا ہے۔
مصر کی امریکن یونیورسٹی کی اس تحقیق کے مطابق اگرچہ یہ اضافہ فی الحال معمولی دکھائی دیتا ہے، لیکن اس سے کینسر کے خطرے اور اس کے نتیجے میں ہونے والی اموات میں اضافے کا عندیہ ملتا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ موسمیاتی تبدیلیاں مجموعی صحت کے لیے خطرناک ثابت ہو رہی ہیں۔ درجہ حرارت میں اضافہ، خوراک و پانی کی قلت، اور خراب فضائی معیار جیسے عوامل نہ صرف بیماریوں بلکہ اموات کی شرح کو بھی بڑھا رہے ہیں۔ قدرتی آفات کی وجہ سے طبی نظام اور انفرا اسٹرکچر پر بھی منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
تحقیق کے دوران مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقا کے 17 ممالک میں 1998 سے 2019 تک کے کینسر کیسز اور اموات کے اعدادوشمار کا تجزیہ کیا گیا۔ ان ممالک میں الجزائر، بحرین، مصر، ایران، عراق، اردن، کویت، لبنان، لیبیا، مراکش، قطر، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور دیگر شامل تھے۔
محققین کے مطابق خواتین، خاص طور پر حمل کے دوران، موسم سے جڑے طبی خطرات کے مقابلے میں مردوں کی نسبت زیادہ حساس ہوتی ہیں، جبکہ انہیں طبی سہولیات تک بھی مکمل رسائی حاصل نہیں، جو کینسر سمیت دیگر بیماریوں کے خطرے کو بڑھا دیتا ہے۔
اعداد و شمار سے ظاہر ہوا کہ درجہ حرارت میں ہر ایک ڈگری اضافے پر ہر ایک لاکھ افراد میں کینسر کے کیسز 173 سے بڑھ کر 280 ہوگئے، جبکہ اموات کی شرح 171 سے 332 تک جا پہنچی۔ یہ اضافہ زیادہ تر بریسٹ اور مادر رحم کے کینسر میں دیکھا گیا۔
تحقیق میں قطر، بحرین، اردن، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور شام کو ان ممالک میں شامل کیا گیا جہاں کینسر کے کیسز اور اموات کی شرح میں نمایاں اضافہ ہوا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ زیادہ درجہ حرارت ممکنہ طور پر ایسے کیمیائی مادوں کے اثرات کو بڑھا دیتا ہے جو کینسر کا سبب بن سکتے ہیں، اور یہ جسم کے حیاتیاتی نظام پر خلیاتی سطح تک اثرانداز ہوتا ہے۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل فرنٹیئرز ان پبلک ہیلتھ میں شائع ہوئے۔