خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے واضح کیا ہے کہ اگر صوبائی حکومت کے مالیاتی ماہرین کو چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہ دی گئی تو وہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ مذاکراتی عمل کا حصہ نہیں بنیں گے۔
اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علی امین گنڈاپور نے کہا کہ وہ قوم تک عمران خان کا پیغام پہنچانا چاہتے ہیں جو پاکستان میں آئینی بالادستی اور جمہوری اقدار کی بحالی کی جدوجہد کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان ذاتی مفاد کے بجائے ملک کے لیے کھڑے ہیں۔ “اگر ملاقات کی اجازت نہ دی گئی اور رویہ یہی رہا تو ہم معاشی پالیسیوں پر ساتھ نہیں دے سکیں گے۔”
گنڈاپور کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا وہ واحد صوبہ ہے جس نے آئی ایم ایف کے مقررہ اہداف پورے کیے، اور آج صوبے کی معیشت سرپلس ہے۔ انہوں نے صحت کارڈ، شمسی توانائی، اور دیگر فلاحی منصوبوں کو موجودہ حکومت کی کامیابیاں قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ “ہم نے عوام کو ریلیف دینے کے لیے 36 ارب روپے کے صحت کارڈ دیے، ہزاروں خاندانوں کو شمسی توانائی فراہم کی، اور مہنگائی کے باوجود عوام کی فلاح پر توجہ دی۔”
ایک سوال کے جواب میں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ حالیہ 40 ارب روپے کی کرپشن کے الزامات کو ان کے ساتھ جوڑنا زیادتی ہے۔ “یہ معاملہ سابق وزیر اعلیٰ اور اُس وقت کے فنانس منسٹر کا ہے۔ ہم نے 20 ارب کی ریکوری کی ہے اور باقی بھی واپس لائیں گے۔”
علی امین نے کہا کہ ملک میں آئین کی بالادستی ہونی چاہیے اور تمام سیاسی کارکنوں کو بنیادی حقوق دیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی کی احتجاجی تحریک پُرامن ہوگی اور عوام کے حق میں آواز بلند کی جائے گی۔