جامعہ کراچی میں ممتاز ماہر تعلیم اور بینظیر بھٹو شہید یونیورسٹی لیاری کے سابق وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اختر بلوچ کی یاد میں ایک تعزیتی اجلاس منعقد کیا گیا، جس میں ان کی تعلیمی، قائدانہ اور انسانی خدمات کو خراجِ عقیدت پیش کیا گیا۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی نے کہا کہ ڈاکٹر اختر بلوچ ایک مہربان، خوش اخلاق اور بصیرت رکھنے والے شخص تھے، جنہوں نے اپنے شاگردوں، دوستوں اور ادارے پر ان مٹ نقوش چھوڑے ہیں۔ انہوں نے چائنیز ٹیچرز میموریل آڈیٹوریم میں ہونے والی تقریب میں ڈاکٹر بلوچ کی سیاسی بصیرت، ہمدردی اور دوسروں کو کامیاب بنانے کی کاوشوں کو سراہا۔
پروفیسر سلیم میمن نے ڈاکٹر اختر بلوچ کی زندگی، تعلیم، پیشہ وارانہ سفر اور مشکلات پر تفصیل سے روشنی ڈالی اور انہیں باہمت، اصول پسند اور دوسروں کو جوڑنے والا شخص قرار دیا۔ ڈاکٹر اختر بلوچ کے صاحبزادے حسن نے اپنے والد کی اصول پسندی اور مشکلات کا مقابلہ کرنے کی نصیحتوں کا ذکر کیا۔
سابق وائس چانسلر جامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر محمد قیصر نے کہا کہ ڈاکٹر اختر بلوچ نے کبھی کسی کی برائی یا شکایت نہیں کی اور ہمیشہ بڑوں کا احترام اور چھوٹوں سے شفقت سے پیش آتے تھے۔ وفاقی اردو یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ضابطہ خان شنواری نے انہیں بغض سے پاک اور انسانیت سے محبت کرنے والی شخصیت قرار دیا اور ان کی وفات پر افسوس کا اظہار کیا۔
لیاری یونیورسٹی کی جانب سے تعزیتی پیغام میں بتایا گیا کہ ڈاکٹر اختر بلوچ بطور وائس چانسلر نہ صرف مستحق طلبہ کی فیس اپنی جیب سے ادا کرتے تھے بلکہ علاقے کی فلاح و بہبود کے لیے بھی خاموشی سے کوشاں رہتے تھے۔
دیگر مقررین، بشمول ڈاکٹر زعیمہ اسرار محی الدین، ڈاکٹر ثمینہ سعید، ڈاکٹر نصرت ادریس، ڈاکٹر ابوذر واجدی، ڈاکٹر محسن علی نے ڈاکٹر بلوچ کی علمی خدمات، انتظامی صلاحیتوں اور محبت بھری شخصیت کو خراجِ تحسین پیش کیا اور کہا کہ ان کا اثر نسلوں تک یاد رکھا جائے گا۔
ڈاکٹر اختر بلوچ کے استاد ڈاکٹر رمضان بلوچ نے ان کے ماہی گیر خاندان سے تعلق اور جدوجہد بھری زندگی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ صرف لیاری کے نہیں بلکہ پورے کراچی کے علمی سرمائے کا حصہ تھے۔ تقریب میں ڈاکٹر تنظیم الفردوس، ڈاکٹر سیدہ حورالعین، ڈاکٹر مصطفی حیدر، ڈاکٹر صائمہ اختر اور ڈاکٹر اکمل وحید سمیت کئی دیگر اساتذہ نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
یہ تعزیتی اجلاس ڈاکٹر اختر بلوچ کو نہ صرف ایک استاد بلکہ کراچی کے سچے سپوت کے طور پر یاد کرنے کے لیے منعقد کیا گیا، جنہوں نے اپنی خلوص، عاجزی اور علم کی محبت سے بے شمار دلوں کو چھوا۔