رپورٹر: مصباح سلیم
سائیکلنگ صرف جسمانی سرگرمی نہیں بلکہ دماغی صحت کی حفاظت کا ایک مؤثر ذریعہ بھی بن چکی ہے۔ حالیہ تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ جو افراد باقاعدگی سے سائیکل چلاتے ہیں، ان میں دماغی بیماریوں جیسے ڈیمینشیا اور الزائمر کا خطرہ نمایاں طور پر کم ہو جاتا ہے۔ یہ تحقیق ظاہر کرتی ہے کہ فعال طرزِ زندگی اپنانا دماغی صحت کو برقرار رکھنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
یہ تحقیق یو کے بایو بینک کے طویل مدتی ڈیٹا پر مبنی تھی، جس میں انگلینڈ، اسکاٹ لینڈ اور ویلز کے 4 لاکھ 80 ہزار سے زائد افراد کی معلومات شامل تھیں۔ تحقیق کا مقصد یہ جانچنا تھا کہ مختلف قسم کی نقل و حرکت جیسے پیدل چلنا، سائیکلنگ، گاڑی چلانا یا پبلک ٹرانسپورٹ کے استعمال سے دماغی صحت پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
نتائج سے ظاہر ہوا کہ جو لوگ روزمرہ سفر کے لیے سائیکل استعمال کرتے ہیں، ان میں ڈیمینشیا کا خطرہ 19 فیصد اور الزائمر کا خطرہ 22 فیصد کم ہوتا ہے۔ سائیکلنگ دماغ کے اُس حصے (ہیپو کیمپس) پر بھی مثبت اثر ڈالتی ہے جو یادداشت اور سیکھنے کا ذمہ دار ہے۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ جسمانی سرگرمی کے ساتھ ساتھ دماغی مشغولیت بھی یادداشت کی کمزوری کو سست کر سکتی ہے۔
ڈاکٹر لیرون سنوانی، جو نیویارک کی ایک جیریاٹرک ماہر ہیں، کے مطابق سائیکلنگ دماغ کے افعال کو متحرک رکھتی ہے، یہی وجہ ہے کہ یہ دماغی بیماریوں سے بچاؤ میں مؤثر کردار ادا کر سکتی ہے۔
تحقیق میں یہ بھی پایا گیا کہ سائیکلنگ کے فوائد اُن افراد میں زیادہ واضح تھے جنہیں جینیاتی طور پر الزائمر کا خطرہ لاحق نہیں تھا۔ اس کا مطلب ہے کہ جن کے خاندان میں یہ بیماری نہیں پائی جاتی، ان کے لیے سائیکلنگ ایک مؤثر حفاظتی طریقہ ہو سکتی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ دماغی صحت کے حوالے سے سائیکلنگ گاڑی، بس یا ٹرین کے سفر سے زیادہ فائدہ مند قرار دی گئی۔
تاہم، محققین نے وضاحت کی کہ یہ ایک مشاہداتی تحقیق ہے، اس لیے سائیکلنگ اور دماغی صحت کے درمیان براہِ راست تعلق ثابت کرنے کے لیے مزید سائنسی شواہد درکار ہیں۔ اگرچہ نتائج حوصلہ افزا ہیں، لیکن قطعی نتیجہ اخذ کرنے سے پہلے مزید تحقیق ضروری ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ دماغی صحت کے بڑھتے ہوئے مسائل کے پیشِ نظر اگر لوگ بیٹھے رہنے کے بجائے فعال طرزِ زندگی اپنائیں، جیسے سائیکلنگ یا چہل قدمی، تو نہ صرف یادداشت کی بیماریوں کے خطرات کم ہو سکتے ہیں بلکہ ایک زیادہ صحت مند اور متوازن معاشرہ تشکیل دیا جا سکتا ہے۔ یہ بات اجاگر کرنا ضروری ہے کہ ذہنی صحت میں بہتری صرف دواؤں سے نہیں، بلکہ روزمرہ کے معمولات میں چھوٹی تبدیلیوں سے بھی ممکن ہے۔