اسلام آباد – 16 جون:
پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے سینیٹ اجلاس میں انکشاف کیا ہے کہ ایران مذاکرات پر آمادہ ہے، لیکن شرط یہ ہے کہ اسرائیل فوری طور پر اپنے فوجی حملے بند کرے۔
ڈار کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے پاکستان اور دیگر ذرائع کے ذریعے واضح پیغام دیا ہے کہ اگر اسرائیل جارحیت سے باز آ جائے تو تہران مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے لیے تیار ہے۔ یہ پیغام عمان سمیت خلیجی ممالک کے ذریعے بھی پہنچایا گیا ہے۔
"ایران مذاکرات سے انکاری نہیں، مگر یہ مؤقف واضح ہے کہ جب تک اسرائیلی حملے جاری رہیں گے، بات چیت ممکن نہیں،” ڈار نے ایوان کو بتایا۔
یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب اسرائیل اور ایران کے درمیان کشیدگی اپنے عروج پر ہے۔ گزشتہ ہفتے اسرائیل کی جانب سے ایران کے فوجی اور جوہری مراکز پر حملوں میں 220 سے زائد افراد ہلاک ہوئے، جس کے بعد ایران نے جوابی میزائل اور ڈرون حملے کیے، جن میں کم از کم 24 افراد اسرائیل میں ہلاک ہوئے۔
اس موقع پر اسحاق ڈار نے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ان خبروں کی بھی تردید کی جن میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ پاکستان نے ایٹمی دھمکی دی ہے۔ انہوں نے کہا: "یہ رپورٹس جھوٹی، غیر ذمہ دارانہ اور مکمل طور پر من گھڑت ہیں۔”
اگرچہ صورتحال بدستور کشیدہ ہے، لیکن ایران کی مشروط آمادگی ایک ممکنہ سفارتی راستے کی نشاندہی کرتی ہے۔ علاقائی طاقتیں اور مغربی اتحادی دونوں فریقوں کو بات چیت کی میز پر لانے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ مزید خونریزی سے بچا جا سکے۔