آسٹریلیا کے ایک پادری، گولڈ ڈیویڈ، جنہوں نے 45 سال تک چرچ کی خدمت کی، نے اسلام قبول کر لیا ہے اور اب وہ عبد الرحمن کے نام سے جانے جاتے ہیں۔ یہ تبدیلی اُس وقت شروع ہوئی جب وہ ایک فیملی جنازے کے لیے پرتھ گئے، اور مسجد کے قریب قیام کے دوران انہیں امام نے قرآن کا تحفہ دیا۔ یہی تحفہ ان کی سوچ اور روح میں انقلاب لانے کا سبب بنا۔
انہوں نے بتایا کہ وہ راتوں کو اللہ سے سچائی کی دعا کرتے رہے اور قرآن کی تلاوت کی۔ چند دنوں کے اندر انہیں ایسا لگا جیسے دل، دماغ اور روح تینوں اسلام کی تعلیمات سے جُڑ گئے ہوں۔ ان کا ماننا ہے کہ یہ محض اتفاق نہیں تھا، بلکہ اللہ کی طرف سے ایک اشارہ تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسلام کو قبول کرنا حضرت عیسیٰ یا حضرت مریم کو رد کرنا نہیں، بلکہ ان کا اصل مقام سمجھنا ہے۔
واپسی پر، انہوں نے بشپ کو خط لکھ کر اپنی پادری کی ذمہ داری سے استعفیٰ دیا اور فون پر کلمہ پڑھ کر اسلام قبول کیا۔ بعد ازاں، ہوبارٹ کی مسجد میں جمعے کی نماز کے دوران انہوں نے شہادت دہرائی، جہاں ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔
ان کی کہانی نے دنیا بھر میں لوگوں کو متاثر کیا ہے، خاص طور پر ان افراد کو جو دین کی تلاش میں ہیں۔ یہ ثابت کرتا ہے کہ ہدایت زندگی کے کسی بھی موڑ پر مل سکتی ہے، چاہے ماضی کچھ بھی رہا ہو۔ عبد الرحمن اب ایک نئے سفر کا آغاز کر چکے ہیں، جہاں ان کی پہلے کی عبادات، اب نئے یقین کے ساتھ جاری رہیں گی۔
یہ خبر آسٹریلیا سمیت دنیا بھر میں تیزی سے پھیل رہی ہے، اور ہزاروں مسلمان ان کی خلوص بھری تبدیلی کو سراہ رہے ہیں۔