سندھ حکومت نے صحت کے شعبے میں مزید سرمایہ کاری کا فیصلہ کرتے ہوئے صحت کا بجٹ 8 فیصد بڑھا دیا ہے، جو اب 302 ارب روپے سے بڑھ کر 326 ارب روپے کر دیا گیا ہے۔
سماء ٹی وی کے مطابق، حکومت نے مالی سال 2025-26 کے نئے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں بھی 10 سے 20 فیصد تک اضافے کا منصوبہ بنایا ہے۔
اس کے علاوہ، مختلف محکموں میں نئی سرکاری نوکریاں بھی متوقع ہیں۔
سندھ کا مجموعی بجٹ آئندہ مالی سال کے لیے 3.4 کھرب روپے رکھا گیا ہے، جسے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کی زیر صدارت ایک اجلاس میں منظور کیا گیا۔
تاہم، صحت کے لیے کام کرنے والی تنظیم پناہ نے اس بجٹ کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور کہا ہے کہ حکومت عوام کی صحت کے بجائے کاروباری مفادات کو زیادہ ترجیح دے رہی ہے۔
بدھ کے روز پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن (پناہ) کے سیکریٹری جنرل ثناء اللہ گھمن نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی بجٹ پر تنقید کی۔
انہوں نے کہا کہ غیر صحت مند خوراک پر ٹیکس نہ لگانا افسوسناک اور ناقص پالیسی سازی کی عکاسی ہے۔ اگرچہ وفاقی بجٹ میں پیٹرول پر ٹیکس لگایا گیا ہے، لیکن جنک فوڈ پر کسی قسم کا اضافہ نہیں کیا گیا۔
ثناء اللہ گھمن نے مطالبہ کیا کہ انتہائی پراسیس شدہ خوراک پر کم از کم 20 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد کی جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں ہر منٹ ایک شخص دل کے دورے کا شکار ہوتا ہے، جبکہ روزانہ 1100 سے زائد افراد ذیابیطس کے باعث جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔ پاکستان اب ذیابیطس کے پھیلاؤ میں دنیا میں پہلے نمبر پر آ چکا ہے۔