سندھ حکومت انسداد ملیریا پروگرام کے لیے 1.21 ارب روپے مختص کرنے کے باوجود ملیریا کے پھیلاؤ کو روکنے میں ناکام رہی ہے۔ ماہرین نے اینٹی ملیریا اسپرے کے غیر معیاری ہونے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق جنوری سے اپریل 2025 کے دوران صوبے میں 28,820 افراد میں ملیریا کی تصدیق ہوئی ہے، حالانکہ 494,000 سے زائد افراد کے ٹیسٹ کیے گئے تھے۔ حیدرآباد ڈویژن میں سب سے زیادہ 10,562 کیسز سامنے آئے، جب کہ کراچی میں صرف 239 افراد متاثر ہوئے۔
سکھر، لاڑکانہ اور خیرپور سمیت مختلف علاقوں کو انسداد ملیریا مہم کے لیے فنڈز تو فراہم کیے گئے، تاہم دیہی علاقوں میں اسپرے مہمات بروقت اور مؤثر انداز میں شروع نہ کی جاسکیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اسپرے میں ناقص مواد جیسے پٹرول کے دھوئیں کا استعمال کیا جارہا ہے اور عالمی ادارہ صحت کے رہنما اصولوں کو نظر انداز کرتے ہوئے اہم کیمیکلز مثلاً ڈی ڈی ٹی کا استعمال نہیں کیا گیا۔
شہریوں نے ناقص منصوبہ بندی اور ناقص عملدرآمد پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر سائنسی بنیادوں پر مؤثر اسپرے مہم کا آغاز کیا جائے تاکہ ملیریا کے پھیلاؤ پر قابو پایا جا سکے۔